مخلوق خدا کااحساس <br />میرے پاس ایک صاحب آئے کہنے لگے کہ اولاد اورنسلوں میں مسلسل پریشانیاں ہیں۔ میری زندگی میں پریشانیاں ، میری بڑی بیٹی ہے کی عمر 24سال ہے پھرسال کے فرق سے چار بچے ہیں اورسب میں مشکلات ہی مشکلات ہیں اور سب میں مسائل ہی مسائل ہیں، الجھنیں ہی الجھنیں ہیں۔ کہنے لگے کہ آپ کے درس سے پہلے یہ احساس نہ تھا، مسلسل درس سنے تو یہ احساس ہوا کہ لگتا یہ ہے کہ ہماری شادی میں کوئی غلطی ہوئی تھی، بظاہرکوئی غلطی نظربھی نہ آئے۔ کہا کہ میں نے اپنی شادی کوسوچنا شروع کیا ، میرے شعورنے میرا ساتھ دیا ۔ <br />مہینہ کھانا چلتا رہا اورمہینہ ڈھول پیٹا جاتا رہا ۔ پھرکہا کہ ہمارے ہاں فرمائشی گانے چلتے، میوزک چلا ۔ میری شادی کے بعد ایک دفعہ اس مائی نے مجھے کہا تیری شادی نے مجھے بڑا ستایا ہے، تیری شادی نے مجھے بڑا دُکھ دیا ہے تجھے توبڑی خوشی پہنچی مجھے بڑا دُکھ پہنچاہے، توسُکھ نہیں پائے گا۔ میں نے پرواہ ہی نہ کی ، میرا گھرہے، میری خوشی ہے، میرا مال ہے، میرا اقتدارہے۔ میں جوکروں سوکروں میں نے پرواہ ہی نہ کی۔ <br />آج ایک احساس ہو رہا ہے کہ وہ بوڑھی بچاری نیم پاگل ، جس کو میں نے نماز، قرآن زیادہ پڑھتے نہیں دیکھا۔ کیوں فرمایا کہ مظلوم اگرکافرہی کیوں نہ ہواس کی آ ہ عرش کو چھوتی ہے۔ اب ایک احساس ہوا ہے کہ مجھ سے کیاغلطی ہوئی ہے، کیا خطا ہوئی ہے ۔ مجھے آہ لگی ہے اور اس آہ نے میری زندگی کو ، میری نسلوں کو نامکمل کردیا ہے۔
