<p>ڈوڈہ: جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع کے دھڑکئی گاؤں میں 100 سے زیادہ لوگ پیدائشی طور پر گونگے بہرے ہیں۔ یہ مسئلہ 70-80 سال سے نسل در نسل برقرار ہے لیکن اس کی وجوہات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حکومتی تحقیقات کے بعد بھی کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ گاؤں میں سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے طبی سہولیات تک رسائی بھی مشکل ہے۔ ضلع انتظامیہ نے گونگے اور بہرے بچوں کے لیے خصوصی اساتذہ کی تقرری کی ہے لیکن گاؤں اب بھی پسماندہ ہے۔ گاؤں والے اس مسئلے سے بے حد پریشان ہیں اور اس کے حل کی امید رکھتے ہیں۔ نامعلوم بیماری کے خدشے کی وجہ سے آس پاس کے گاؤں کے لوگ دھڑکئی گاؤں سے بہت کم رابطہ رکھتے ہے۔ سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو کئی کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے۔ دھڑکئی ایک گاؤں ایسا ہے جہاں آوازیں تو کم گونجتی ہیں، مگر ہر مدد کی فریاد کر رہا ہے۔</p>