<p>ترال، (شبیر بھٹ): عمر عبداللہ کی زیر قیادت سرکار جموں وکشمیر میں طبی شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن بدقسمتی سے شھر سرینگر سمیت وادی کے اطراف واکناف میں اس حوالے سے مایوس کن خبریں اب روز کا معمول بن گیا۔ سب ڈسٹرکٹ اسپتال ترال میں آج صبح اس وقت ہنگامی آرائی کے مناظر دیکھنے کو ملے جب کئی بیماروں اور تیمارداروں کی جانب سے الزامات عائد کیے گیے کہ سیریس بیماروں کو بھی بروقت علاج نہیں کیا گیا۔ حالانکہ نائٹ ڈیوٹی پر دو ڈاکٹر موجود تھے۔ تاہم انہوں نے بیماروں کو جو نو بجے یا اس سے قبل اسپتال پہنچ گئے تےھ، ان کا علاج کرنے سے انکار کیا۔ تاہم بعد میں بی ایم او ترال نے وارڈس کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا۔ </p><p>اس دوران لوگو ں کا الزام ہے کہ سب ڈسٹرکٹ اسپتال ترال نام بڑے اور درشن چھوٹے کی عملی مثال بنا ہوا ہے اور اس کی بدحالی کو دور کرنے کے لیے اقدامات وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔ اسپتال میں لائے گئے ایک معصوم طالب علم نے بتایا کہ خون بہنے کے باوجود ظالم ڈاکٹروں نے اس کا علاج نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے اس کی جان بھی جا سکتی تھی۔ موقع پر موجود ایک تیماردار محمد شفیع بے بتایا کہ وہ ایک ٹرسٹ میں کام کرتے ہیں جہاں زیر تعلیم ایک بچے کو پیشاب کی جگہ سے خون بہنے کی شکایت ہوئی اور ہم نے اس کو یہاں نو بجے پہنچایا۔ اس دوران یہاں تعینات دو میں سے ایک بھی ڈاکٹر نے مذکورہ بیمار بچے کا علاج کرنے کی کوشش نہیں کی۔ </p><p>یہ بھی پڑھیں: </p>ترال سب ڈسٹرکٹ اسپتال، ہنگامہ ہے کیوں برپا؟</a>