کبھی تاریخ خود کو دہراتی نہیں… لیکن جب دہراتی ہے تو چہرے بدل دیتی ہے۔<br />سو سال پہلے، لارنس آف عریبیہ نے تسبیح گھماتے، قرآن کی آیات پڑھتے عربوں کو آزادی کا وعدہ دیا — اور سلطنت عثمانیہ بکھر گئی۔<br />آج، ایک اور شخص — وہی الفاظ، وہی انداز، وہی وعدے — “میں تمہیں غلامی سے آزاد کرانے آیا ہوں۔”<br />کیا یہ اتفاق ہے… یا تاریخ ایک بار پھر اپنے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے؟<br />
