Mujhe Dra Nahin Sakti Faza Ki Tareeki<br />Meri Sarisht Mein Hai Paki-o-Durkhashani<br /><br />I fear not the darkness of the night;<br />My nature is bred in purity and light;<br /><br />مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی<br />مِری سرشت میں ہے پاکی و دُرخشانی<br /><br />مطلب :علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ ستارہ انسان کو یہ سبق دیتا ہے کہ جس کی فطرت میں پاکیزگی، بلندی اور روشنی ہو، اسے دنیا کے اندھیرے، خوف، مشکلات یا مایوسی ہلا نہیں سکتیں۔<br />ستارہ کہتا ہے کہ اندھیری فضا مجھے مرعوب نہیں کرسکتی، کیونکہ میرے وجود میں اصل ہی روشنی کی ہے۔<br />میری پہچان یہ ہے کہ میں ظلمت میں چمکتا ہوں اور تاریکی کو چیر کر راستہ دکھاتا ہوں۔<br />انسان کو بھی یہی درس دیا گیا ہے کہ اندر کا نور مضبوط ہو تو باہر کی تاریکی بے اثر ہو جاتی ہے۔<br /><br />Tu Ae Musafir-e-Shab! Khud Charagh Ban Apna<br />Kar Apni Raat Ko Dagh-e-Jigar Se Noorani<br /><br />Wayfarer of the night! Be a lamp to thyself;<br />With thy passion’s flame, make thy darkness bright<br /><br />تُو اے مسافرِ شب! خود چراغ بن اپنا<br />کر اپنی رات کو داغِ جگر سے نُورانی<br /><br />مطلب: علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ ستارہ رات کے مسافر یعنی زندگی کے سفر میں بھٹکنے والے انسان کو مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ دوسروں کی روشنی پر نہ چل، خود چراغ بن۔<br />اپنے اندر وہ حرارت، وہ جذبہ اور وہ سوز پیدا کر جو تیرے راستے کو روشن کرے۔<br />اپنی اندھیری رات کو اپنے دل کے درد، شوق اور اخلاص کی آگ سے منور کر۔<br />یہی “داغِ جگر” ہے ، دل کی تڑپ، انسان کی سچائی، اس کا ولولہ اور اس کا عشقِ حقیقی۔<br />یہ بتاتا ہے کہ اصل کامیابی اسی انسان کی ہوتی ہے جو اپنی روشنی خود پیدا کرے، دوسروں کا محتاج نہ ہو۔<br /><br />(Bal-e-Jibril-150) Sitare Ka Pegham<br />The Star’s Message<br /><br />~ Dr. Allama Muhammad Iqbal (R.A.) <br /><br />#SitareKaPegham #TheStar’sMessage #Iqbaliyat #UrduPoetry #lamp #Charagh #Light #Roshni #Islamic #Khudi
